کوئی صورت ایسی
کتنی تاخیر سے مہر ابھرا تری مہر کا آج
خیرہ آنکھوں کی ہے مجبوری کوئی دھندلا پن
سامنے آ جا مگر دھیمی ذرا سانس کی لو
اور سلگا دے کوئی بیتے سمے کا صندل
پھر خموشی کی کٹھالی میں سبھی یادیں انڈیل
سینت کر دل کے نہاں خانے سے لاؤں میں بھی
داستانیں کہ جنہیں ہونٹ نہ عنوان ملے
گوندھ کر عرق ندامت میں بصد فن کاری
ان سے پھر دونوں کشیدیں کوئی صورت ایسی
انگلیاں جس پہ نہ اٹھیں ہاں نگاہیں اٹھیں
وقت کا ریگ رواں جس کو نہ دھندلا پائے
جس کا رومان نہ لے جائے کہیں ماضی میں
جس کے موجود ہی میں خود کو سمویا جائے
وقت آئندہ کو بھی جس میں ڈبویا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.