وہ راہ چلتے ہوئے ملی تھی
وہ جس کے چشمے کے موٹے شیشوں پہ ذات کے دکھ کی گرد کی تہ
جمی ہوئی تھی
وہ جس کے چہرے
وہ جس کے ماتھے پر اک مسلسل سفر کا نوحہ لکھا ہوا تھا
وہ جس کی آنکھوں میں
رتجگوں کی عذاب دیدہ زہر کی خوشبو رچی ہوئی تھی
وہ جس کی باتوں میں
اس کے اندر کا زرد سناٹا بولتا تھا
وہ ایک لڑکی
جو کورا برتن تھی
جس کا فاتح ہی اس کا مفتوح
وہ کورا برتن
کہ جس کو جینے کا لمس دینے کی اندھی خواہش
ہمیشہ وصل نفی کی صورت میں
اپنے فاتح کو مارتی ہے
وہ ایک لڑکی
وہ ایک لمحے میں راہ چلتے ہوئے ملی تھی
وہ زندگی کے تمام برسوں تمام سالوں پہ چھا گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.