سڑک بن رہی ہے
مئی کے مہینے کا مانوس منظر
غریبوں کے ساتھی یہ کنکر یہ پتھر
وہاں شہر سے ایک ہی میل ہٹ کر
سڑک بن رہی ہے
زمیں پر کدالوں کو برسا رہے ہیں
پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہیں
مگر اس مشقت میں بھی گا رہے ہیں
سڑک بن رہی ہے
مصیبت ہے کوئی مسرت نہیں ہے
انہیں سوچنے کی بھی فرصت نہیں ہے
جمعدار کو کچھ شکایت نہیں ہے
سڑک بن رہی ہے
جواں نوجواں اور خمیدہ کمر بھی
فسردہ جبیں بھی بہشت نظر بھی
وہیں شام غم بھی جمال سحر بھی
سڑک بن رہی ہے
جمعدار سائے میں بیٹھا ہوا ہے
کسی پر اسے کچھ عتاب آ گیا ہے
کسی کی طرف دیکھ کر ہنس رہا ہے
سڑک بن رہی ہے
یہ بے باک الفت پر الھڑ اشارہ
بسنتی سے رامو تو رامو سے رادھا
جمعدار بھی ہے بسنتی کا شیدا
سڑک بن رہی ہے
جو سر پہ ہے پگڑی تو ہاتھوں میں ہنٹر
چلا ہے جمعدار کس شان سے گھر
بسنتی بھی جاتی ہے نظریں بچا کر
سڑک بن رہی ہے
سمجھتے ہیں لیکن ہیں مسرور اب بھی
اسی طرح گاتے ہیں مزدور اب بھی
بہرحال واں حسب دستور اب بھی
سڑک بن رہی ہے
- کتاب : Intikhab-e-Kalam Salam Machhli Shahri (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.