مزدور
ایک مزدور
کہ جس کے بدن نے
کئی دنوں کی ان تھک ریاضت
سیمنٹ ریت اور بجری کے بیچ کٹی تھی
ایک پیالی چائے کی طلب
بیلچے کی مٹی کے ساتھ اچھالی تھی
فکر عیال کو
لوہے کی ریڑھی پہ
اینٹوں کے ساتھ دھکیلا تھا
چند لمحے
سستانے کی خواہش کو
صبر کے ہتھوڑے سے کوٹ ڈالا تھا
تب جا کر کہیں
آخر کار
آج اپنی دعوت منانی تھی
گھر میں مرغی پکانی تھی
مگر چمکتی کرولا کی
دمکتی مخلوق کو کیا خبر
بیچ سڑک میں
جس کا شاپر پھٹا تھا
جو لا وارث لاش کی صورت پڑا تھا
آج اس نے
اپنی دعوت منانی تھی
گھر میں مرغی پکانی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.