یہ اونچ نیچ یہ نفرت یہ جہل یہ افلاس
زمیں پہ کس نے لگائے یہ زہر کے پودے
کہ جن کے سائے میں انسانیت سسکتی ہے
کہ جن کی چھاؤں میں ہوتے ہیں موت کے سودے
فریب و کذب کے سر پر ہے تاج زر افشاں
صداقتوں کی جبیں پر لہو کا ٹیکا ہے
پنہا کے ظلم کو کس نے لبادۂ تقدیس
گلوں کے نام پہ صدیوں چمن کو لوٹا ہے
ثنائے جبر و ستم ہے ادب کا شہ پارہ
خلوص فکر و نظر عیب ہے فسانے میں
حقیقتوں کا بیاں ہے بغاوت احساس
اصول سب سے بڑا جرم ہے زمانے میں
شکست دل کو سمجھتے ہیں عشق کی عظمت
ان آنسوؤں سے چراغوں کا کام لیتے ہیں
دکھوں کے شہر میں بے کیف سی ہنسی کے لئے
ہم اپنے ذہن کو پہروں فریب دیتے ہیں
بھٹکتے رہتے ہیں احساس کے بیاباں میں
ضمیر فن کو سیہ ناگ ڈستے رہتے ہیں
نظر سے اہل زمانہ کی ہو کے پوشیدہ
ہم اپنی فکر کے شعلوں میں آپ جلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.