لہو کو سرخ گلابوں میں بند رہنے دو
لہو کو سرخ گلابوں میں بند رہنے دو
شکستہ خواب کے شیشوں پہ اس کا عکس پڑے
سیاہ مٹی کے نیچے سفید بال جلے
کسی کے دانت مری انگلیاں چبا جائیں
خلا کے زینے سے پرچھائیاں اترنے لگیں
ہر ایک لمحے کے چہرے پہ دھوپ مرنے لگے
اداس وقت کے کندھے پہ ہاتھ رکھ کے چلوں
بزرگ باپ کے چہرے کی جھریاں چوموں
خموش ہیں در و دیوار کھڑکیاں چپ ہیں
گلی کے موڑ پہ رک جائے رات کا سایہ
مجھے نہ روکو مجھے میری ماں سے ملنے دو
یہ میرے بھائی یہ بہنیں یہ حاملہ بیوی
لہو کو سرخ گلابوں میں بند رہنے دو
- کتاب : Hashr ki subh darakhshaz ho (Pg. 125)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.