Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماں

MORE BYضیا فاروقی

    ماں ترا پیار میں ڈوبا ہوا چہرہ مجھ کو

    آج بھی یاد جب آتا ہے تو رو دیتا ہوں

    آج بھی تیرے تکلم سے سماعت میری

    یوں مہکتی ہے کہ جیسے تو مرے سامنے ہے

    آج بھی تیری دعاؤں کے گھنے سائے میں

    میری سانسوں کا یہ نادیدہ سفر جاری ہے

    اے مری ماں

    اے مرے پیار میں ڈوبی ہوئی ماں

    آج بھی قبر پہ جب آ کے تری بیٹھتا ہوں

    گھیر لیتی ہیں مجھے کتنی ہی یادیں تیری

    ایسا لگتا ہے مرے سامنے تو بیٹھی ہے

    اور میں گود میں سر رکھ کے تری لیٹا ہوں

    اور تو پیار سے آنچل میں چھپائے مجھ کو

    ساری دنیا کی بلاؤں سے بچائے ہوئے ہے

    اے مری ماں

    اے مرے پیار میں ڈوبی ہوئی ماں

    مری آنکھوں میں ہیں رقصاں وہ مناظر سارے

    جن میں ماں باپ بہن بھائی سبھی روشن ہیں

    یاد آتا ہے مجھے گھر کا وہ آنگن دالان

    جس میں ہر سمت کھلے تھے تری ممتا کے گلاب

    اور وہ تخت وہ چوکی وہ مسہری وہ پلنگ

    بیٹھ کر جس پہ تو مصروف دعا رہتی تھی

    اپنے بچوں کے لئے شام و سحر مرتی تھی

    اے مری ماں

    اے مرے پیار میں ڈوبی ہوئی ماں

    میں تجھے کیسے بتاؤں کہ یہ آنکھیں میری

    آج تک بھول نہیں پائی ہیں چہرا تیرا

    آج بھی ڈھونڈھتی رہتی ہیں نگاہیں تجھ کو

    آج بھی دیکھتی رہتی ہیں سراپا تیرا

    اے مری ماں

    اے مرے پیار میں ڈوبی ہوئی ماں

    تو نہیں ہے تو حوادث سے بھری دنیا میں

    کون اب مجھ کو بلاؤں سے بچانے کے لئے

    کوئی تعویذ گلے میں مجھے پہنائے گا

    کون قرآن مقدس کی ہوا دے گا مجھے

    کون منت کے مری آ کے بھرے گا کونڈے

    کون باندھے گا مرے بازو پہ تعویذ امام

    کون پہنائے گا اب سبز قبائے درویش

    کون اب مجھ کو محرم میں بنائے گا فقیر

    اب تو وہ پان کے بیڑے کی روایت بھی نہیں

    وقت رخصت جو ترے ہاتھ سے کھا لیتا تھا

    اے مری ماں

    اے مرے پیار میں ڈوبی ہوئی ماں

    اب یہاں کچھ بھی نہیں ہے تری یادوں کے سوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے