Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

“شہرِ ویراں کے آسیب کا سایہ”

کومل راجہ

“شہرِ ویراں کے آسیب کا سایہ”

کومل راجہ

MORE BYکومل راجہ

    مگر

    شہرِ ویراں

    تمہارے گھروں مقبروں کی منڈیروں چھتوں پر

    جو بوڑھے پرندوں کی سرگوشیاں ہیں

    بھٹکتی ہیں دن رات میرے سرہانے

    کوئی اجنبی

    غیر مانوس آوازکہتی ہے

    خدا جب زمینوں پہ اترا تھا

    بوڑھے پرندوں کو موت آگئی تھی

    جبھی شہرِ ویراں کی بے حد پرانی

    فصیلوں میں گونگی دراڑیں پڑی تھیں

    دراڑیں جو کھینچیں نسوں سے حرارت

    اور ایسے میں شہرِ حزیں کے سبھی

    باسیوں نے پناہ مانگ لی تھی

    دراڑوں کے شر سے

    پرانے شہر سے

    نئے موسموں کی

    حرارت نسوں میں پلٹ آئی

    کرنوں نے سورج کو پیدا کیا

    اور سورج نے رنگوں کو تقسیم کر کے

    جو نقشے جنے

    ان سے چہرے بنے

    چہروں نے گونگی دراڑوں کو آواز دی

    اور سجائے بڑے ہی جتن سے

    گلی اور محلے

    کھرچ کر نشاں سارے ماضی کے تیرے بدن سے

    نمک پاش چہروں نے ٹسوے بہائے

    مساجد، مدارس میں تاریخ ناموں کے پہرے بٹھائے

    مگر شہرِ ویراں

    میں وہ شور بخت ہوں

    جو بوڑھے پرندوں کی سرگوشیوں میں

    تمہارے بطن کی خامشی سن رہی ہوں

    رنگا رنگ پردوں کے پیچھے کی ویرانیاں

    چن رہی ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے