Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں ہوں کیا ویشیا

انکتا گرگ

میں ہوں کیا ویشیا

انکتا گرگ

MORE BYانکتا گرگ

    جانتے ہو میں ہوں کیا میں ہوں ویشیا

    پتا ہے میں نے ہے کیا کیا کیا

    میں ناچتی ہوں کوٹھوں پر خوش ہوتی ہوں بس نوٹوں پر

    ہر رات ہر رات میں اپنا جسم بیچتی ہوں

    اتنا درد میں بس پیسوں کے لئے تو سہتی ہوں

    میں لوگوں کی راتیں رنگین کرتی ہوں

    ہر رات یہ اپرادھ سنگین کرتی ہوں

    میرا نام عام میں لینے نہیں

    نوٹ کے علاوہ میری زندگی کا کوئی نایک نہیں

    زندگی میں میرا نہ ہے استیو نہ کوئی ایمان

    سماج کے لئے تو میں ہوں ہی نہیں انسان

    اگر ہے تو بس ہے ایک پہچان

    ہوں ایک کوٹھے والی کرتی ہوں اپنا ہی جسم نیلام

    ہر رات میری ایک نئے گراہک کے ساتھ ہوتی ہے

    ہر رات میری آتما اپنی پہچان کھوتی ہے

    میری ماں کا بھی تو یہی کام تھا نہیں جانتی میرے پتا کا کیا نام تھا

    جان کر بھی کیا کر لیتی وہ بھی ایک ویشیا تھی

    کام ان کا لوگوں کو سکھ دینا تھا چنتا نہیں

    وراثت میں ان سے بس یہی ایک کام ملا

    جس کے کارن ہی شاید مجھے جیون میں کچھ نہ ملا

    نہیں نہیں گلتی ان کی نہیں انہوں نے تو پڑھانا چاہا تھا

    پر کیا کریں مالکن کو یہ بالکل ناگوار تھا

    نہ جائے دیا مجھے اس نرک سے باہر نہ بننے دی کوئی پہچان

    ان کے دباؤ میں ہی تو مجھے کھونا پڑا میرا ایمان

    اب لوگوں کو بھی کیا دوش دوں جو مجھ پر تھوک کر جاتے ہیں

    نہیں جانتے وہ میرا سچ بس کچھ بھی کہہ جاتے ہیں

    دکھ تو خوب ہوتا ہے پر اب عادت سی ہو گئی ہے

    سوچتی ہوں کبھی کیا میری یہ عادت واقعی سہی ہے

    کیا مجھے جینے کا کوئی موکا ملے گا

    کیا میرے جیون میں بھی پیار کا پھول کھلے گا

    ہم سفر نہیں بس ایک ہم درد ہی چاہیے

    پہچان نہیں تھوڑا سا بس پیار ہی چاہیے

    ایمان نہیں تھوڑی سی بس عزت ہی چاہیے

    ارمان ہے بس ایک کوئی ویشیا نہیں نہیں ویشنوی کر بلائے

    پیسے دیکھ کر نہیں پیار دے کر گلے سے لگائے

    کسی کے گھر ٹوٹنے کا نہیں جڑنے کا کارن بننا چاہتی ہوں

    بس ایک بار کسی کے دکھ کا نیوارن بننا چاہتی ہوں

    کسی کی بیوی نہ سہی بہن بننا چاہتی ہوں

    ہر بار کی طرح ویشیا نہیں ایک انسان بننا چاہتی ہوں

    جانتی ہوں ایسے سپنے میرے لئے نہیں ہیں

    پر کیا کروں سپنے میرے بس میں نہیں ہیں

    اس لیے ہر بار یہ سپنا آنکھ سے بوند کے ساتھ بہا دیتی ہوں

    پھر کمرے میں جا کر کسی گراہک کو وہ سکھ دیتی ہوں

    بس یہی میرے جیون کا سار ہے

    ایک ہی میرا کام اور یہ کام ہی میرا سنسار ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے