من کی بھول
تم جب سے پردیس سدھارے
دن میں نے رو رو کے گزارے
راتیں کاٹیں گن گن تارے
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
دکھ ساگر میں دل کو ڈبویا
چین لٹایا اور سکھ کھویا
آنسو سے چہرے کو دھویا
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
گھر کے اندر رہنے نہ پائی
دنیا باہر کھینچ کے لائی
دھن دولت کی آس دلائی
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
بچے رو رو جان گنواتے
پاس نہ تھی جو بھی کیا کھاتے
پیسہ بھی تو نہ تھا جو منگاتے
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
شہر میں کی دن بھر مزدوری
کرتی ہی کیا تھی مجبوری
بھوک کی ضد کرنا تھی پوری
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
تم تھے کہ بالکل بھول گئے تھے
گھر والے آفت میں پھنسے تھے
ظلم ہزاروں جھیل رہے تھے
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
بل کھاتی تھی جوانی میری
اٹھلاتی تھی جوانی میری
للچاتی تھی جوانی میری
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
ملک میں اک طوفان بپا تھا
جے کاروں کا شور مچا تھا
جیل میں ہندوستان بھرا تھا
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
روتے تھے ماں باپ اور بھائی
پر ہمت کی شہہ جو پائی
جیل کی بستی میں نے بسائی
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
جیل میں گھر تک یاد نہیں تھا
پھر بھی دل کچھ شاد نہیں تھا
ہندوستاں آزاد نہیں تھا
تھا اک وہ بھی زمانہ پیارے
ان باتوں کو بہت دن بیتے
کب تک گھٹ گھٹ آنسو پیتے
آخر ہندوستانی جیتے
بیتا دکھ کا زمانہ پیارے
اب ہم سب کو آزادی ہے
اب تو گھر گھر آبادی ہے
آبادی ہے اور شادی ہے
بیتا دکھ کا زمانہ پیارے
اب دھن دولت عام ہوا ہے
ختم ہے غم آرام ہوا ہے
روس سے بڑھ کر کام ہوا ہے
بیتا دکھ کا زمانہ پیارے
ایسے میں تم بھی آ جاؤ
دل کی بستی آ کے بساؤ
من کے باسی پھول کھلاؤ
بیتا دکھ کا زمانہ پیارے
لیکن میں یہ کیا کہتی ہوں
کس جھوٹی دھن میں رہتی ہوں
سوکھے دریا میں بہتی ہوں
بیتا دکھ کا زمانہ پیارے
میں بھولی اے دیس دلارے
دنیا کی آنکھوں کے تارے
تم تو گئے خود جنگ میں مارے
گاتے گاتے ترانہ پیارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.