Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصرع ثانی

احمر ندیم

مصرع ثانی

احمر ندیم

MORE BYاحمر ندیم

    اے مرے ہمدم دیرینہ کئی دن پہلے

    تجھ پہ لکھی ہوئی تحریریں جلا دیں میں نے

    ایک مصرع جو قریب دل محزوں تھا بہت

    ایک بوسیدہ سے کاغذ پہ اسے رہنے دیا

    وہ کسی شاعر گمنام کا مصرع تھا مگر

    ایسا لگتا تھا کہ برسوں کی شناسائی ہو

    جی میں آتا ہے سبھی کو وہ سنا دوں لیکن

    سوچتا ہوں کہ یہ پیمان وفا کے ہے خلاف

    ایسا کرنے سے مرے عہد کا دم ٹوٹے گا

    کچھ نہ ٹوٹے بھی تو الفت کا بھرم ٹوٹے گا

    ہاں مگر ضبط کو سینے سے لگا کر رکھنا

    ایک مدت ہی تو جینے کا مزا دیتا ہے

    اس لیے آج تکلف نہ کروں گا کچھ بھی

    چاہے یہ فعل مری جان اذیت ٹھہرے

    سارے عالم میں تماشائے وفا ہو کہ نہ ہو

    اب زمانے کو سناتا ہوں تو تو بھی سن لے

    وہ کسی شاعر گمنام کا مصرع یوں ہے

    ہم گنہ گار ہیں اقرار سے ڈر جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے