مٹی کے موسم
بدلتے ہوئے موسموں سے مجھے ہے شکایت
کہ دہراؤ کا یہ تسلسل بھی
بے رنگ یکسانیت کے سوا اور کیا ہے
کہ مٹی کے موسم
وہی گرمیاں سردیاں
اور خزائیں بہاریں
جو یکساں تناسب سے
مجھ کو پکاریں
بدلتے ہوئے موسموں سے مری التجا ہے
اگر ہو سکے تو مرے گھر کے آنگن میں
ہر روز ایسی شعاعیں اتاریں
جو پہلے کی ساری شعاعوں سے ہوں مختلف اور نئی
میری آنکھوں میں بھر دیں نئے رنگ
جو سات رنگوں کی فہرست میں بھی نہ ہوں
رات دن کا یہ لا انتہا سلسلہ
اپنے چہرے پہ
ان سات رنگوں کی
بے رنگ سی یہ نقاب اوڑھ کر
ایسی یک رنگیٔ زندگی
موسموں کے بدلتے تناظر میں
کب تک چھپائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.