بیٹھا ہے میرے سامنے وہ
بیٹھا ہے میرے سامنے وہ
جانے کسی سوچ میں پڑا ہے
اچھی آنکھیں ملی ہیں اس کو
وحشت کرنا بھی آ گیا ہے
بچھ جاؤں میں اس کے راستے میں
پھر بھی کیا اس سے فائدہ ہے
ہم دونوں ہی یہ تو جانتے ہیں
وہ میرے لیے نہیں بنا ہے
میرے لیے اس کے ہاتھ کافی
اس کے لیے سارا فلسفہ ہے
میری نظروں سے ہے پریشاں
خود اپنی کشش سے ہی خفا ہے
سب بات سمجھ رہا ہے لیکن
گم سم سا مجھ کو دیکھتا ہے
جیسے میلے میں کوئی بچہ
اپنی ماں سے بچھڑ گیا ہے
اس کے سینے میں چھپ کے روؤں
میرا دل تو یہ چاہتا ہے
کیسا خوش رنگ پھول ہے وہ
جو اس کے لبوں پہ کھل رہا ہے
یا رب وہ مجھے کبھی نہ بھولے
میری تجھ سے یہی دعا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.