یہ کتابوں کی صف بہ صف جلدیں
کاغذوں کا فضول استعمال
روشنائی کا شاندار اسراف
سیدھے سیدھے سے کچھ سیہ دھبے
جن کی توجیہہ آج تک نہ ہوئی
چند خوش ذوق کم نصیبوں نے
بسر اوقات کے لیے شاید
یہ لکیریں بکھیر ڈالی ہیں
کتنی ہی بے قصور نسلوں نے
ان کو پڑھنے کے جرم میں تا عمر
لے کے کشکول علم و حکمت و فن
کو بہ کو جاں کی بھیک مانگی ہے
آہ یہ وقت کا عذاب الیم
وقت خلاق بے شعور قدیم
ساری تعریفیں ان اندھیروں کی
جن میں پرتو نہ کوئی پرچھائیں
آہ یہ زندگی کی تنہائی
سوچنا اور سوچتے رہنا
چند معصوم پاگلوں کی سزا
آج میں نے بھی سوچ رکھا ہے
وقت سے انتقام لینے کو
یوں ہی تا شام سادے کاغذ پر
ٹیڑھے ٹیڑھے خطوط کھینچے جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.