کل رات مرا بیٹا مرے گھر
چہرے پہ منڈھے خاکی کپڑا
بندوق اٹھائے آ پہنچا
نو عمری کی سرخی سے رچی اس کی آنکھیں
میں جان گئی
اور بچپن کے صندل سے منڈھا اس کا چہرہ
پہچان گئی
وہ آیا تھا خود اپنے گھر
گھر کی چیزیں لے جانے کو
ان کہی کہی منوانے کو
باتوں میں دودھ کی خوشبو تھی
جو کچھ بھی سینت کے رکھا تھا
میں ساری چیزیں لے آئی
اک لعل بدخشاں کی چڑیا
سونے کا ہاتھ چھوٹا سا
چاندی کی اک ننھی تختی
ریشم کی پھول بھری ٹوپی
اطلس کا نام لکھا جزدان
جزدان میں لپٹا اک قرآں
پر وہ کیسا دیوانہ تھا
کچھ چھوڑ گیا کچھ توڑ گیا
اور لے بھی گیا ہے وہ تو کیا
لوہے کی بد صورت گاڑی
پٹرول کی بو بھی آئے گی
جس کے پہیے بھی ربر کے ہیں
جو بات نہیں کر پائے گی
بچہ پھر آخر بچہ ہے
- کتاب : Shaam Kaa Phahlaa Taaraa (Pg. 101)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.