Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مداوا

MORE BYوامق جونپوری

    کتنے بیباک ہیں شاعر اب کے

    کتنے عریاں ہیں یہ افسانہ نگار

    کچھ سمجھ میں مرے آتے ہی نہیں

    ان ادب سوزوں کے گنجلک اشعار

    یوں تو اپنے کو یہ کہتے ہیں ادیب

    پڑھتے ہیں جنگ کے لیکن اخبار

    کبھی یورپ کا کبھی پورب کا

    ذکر کرنے میں اڑاتے ہیں شرار

    داستانیں نہ قصیدے نہ غزل

    ادب تلخ کی ہر سو بھر مار

    کبھی پنجاب کی بھونڈی باتیں

    کبھی بنگال کے گندے افکار

    خون آلودہ ہیں ان کی نثریں

    پیپ بہتے ہوئے ان کے اشعار

    ان کے افسانوں کے موضوع عجیب

    کالی لڑکی کبھی کالی شلوار

    ان داتا سے کبھی لڑ بیٹھے

    کبھی افلاس پہ کھینچتی تلوار

    ان کی نظموں میں کوئی لطف نہیں

    نہ کوئی نغمہ نہ تفسیر بہار

    کبھی آوارہ کبھی خانہ بدوش

    کبھی عورت کبھی مینا بازار

    بدمذاقی کی سراسر باتیں

    رنگ و بو چھوڑ کے آندھی کی پکار

    حرف آخر کی وہ شمشیر دو دم

    زہر میں ڈوبی ہوئی جس کی دھار

    جنگ آزادی کا سر میں سودا

    بیسوا کے لیے اتنے ایثار

    عیب پوشی انہیں آتی ہی نہیں

    زخم دھوتے ہیں سر راہ گزار

    ایک میں بھی تو ہوں پکا شاعر

    مگر ان باتوں سے بالکل انکار

    سند ماضی سے پر میرا کلام

    فکر امروز سے کرتا ہوں فرار

    ہوتا ہے صاف مرا ہر مصرع

    ایک بھی شعر نہیں ذہن پہ بار

    لیکن اس کے لیے اب کیا میں کروں

    یہ سمجھتے نہیں مجھ کو فن کار

    انقلاب اور ادب ہائے غضب

    کتنے مخدوش ہیں یہ سب آثار

    گورکیؔ جابرؔ و نذرؔ الاسلام

    یہی دو چار ہیں ان کے معیار

    سننے میں آیا ہے بہرے مرے کان

    کہ خدا سے بھی انہیں ہے انکار

    مذہبوں سے انہیں بے حد نفرت

    معبدوں پر یہ اڑاتے ہیں غبار

    حکمرانوں کا کوئی خوف نہیں

    امرا کا نہیں کچھ دل میں وقار

    چاند پر خاک اڑانے کے لیے

    جب بھی دیکھا انہیں پایا تیار

    مختصر یہ کہ ہر اک فعل ان کا

    شعلہ در قصر شکن در دیوار

    میں تو عاجز ہوں الٰہی توبہ

    آخر آئے گا کبھی ان کو قرار

    کوئی للہ ہٹاؤ ان کو

    جاگ اٹھے ہیں سلاؤ ان کو

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    مداوا نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے