مفت مجھے بدنام کیا
خوب یہ اچھا کام کیا
مفت مجھے بدنام کیا
میں تو چھوٹا بچہ ہوں
دل کا اپنے سچا ہوں
آج لڑا کل مل لوں گا
دور شکایت کر دوں گا
لیکن ایک لڑاکا سے
سب میں تم نے عام کیا
مفت مجھے بدنام کیا
مجھ کو کب تھا اندازہ
چیز کسے میں لوٹاتا
پڑی ملی تھی رستے میں
رکھ لی تھی جو بستے میں
چھوٹی سی اس بھول پہ بس
چوری کا الزام دیا
مفت مجھے بدنام کیا
احمر کی وہ شوخی تھی
اس نے تختی توڑی تھی
مجھ سے ٹیچر نے پوچھا
میں نے سچ سچ بول دیا
میری سچی باتوں کو
چغلی کا کیوں نام دیا
مفت مجھے بدنام کیا
جانے سب کیا سوچیں گے
جانے کیا کیا بولیں گے
میری بھی کچھ عزت ہے
میری بھی کچھ قیمت ہے
لیکن نظروں میں سب کی
مجھ کو یوں بے دام کیا
مفت مجھے بدنام کیا
ناحق کا یہ نام نہ دو
بے جا یوں الزام نہ دو
سچ کیا ہے تصدیق کرو
رب سے اپنے سدا ڈرو
آخر تم نے دنیا کو
یہ کیسا پیغام دیا
مفت مجھے بدنام کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.