Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھ سا مبہوت عاشق

رفیق سندیلوی

مجھ سا مبہوت عاشق

رفیق سندیلوی

MORE BYرفیق سندیلوی

    کیسی مخلوق تھی

    آگ میں اس کا گھر تھا

    الاؤ کی حدت میں

    مواج لہروں کو

    اپنے بدن کی ملاحت میں

    محسوس کرتی تھی

    لیکن وہ اندر سے

    اپنے ہی پانی سے ڈرتی تھی

    کتنے ہی عشاق

    اپنی جوانی میں

    پانی میں

    اک ثانیہ

    اس کو چھونے کی خواہش میں

    نیچے عمق میں بہت نیچے اترے

    مگر پھر نہ ابھرے

    سمندر نے منتھن سے

    ان کے وجودوں کو ضم کر لیا

    دودھیا جھاگ نے

    اور کہنہ نمک نے

    انہیں اپنی تیزابیت میں گھلایا

    بھڑکتی ہوئی آگ نے

    جزر و مد میں لپیٹا انہیں

    سر سے پا تک جلایا

    مگر کوئی شعلوں سے کندن سا

    سیپوں سے موتی سا

    باہر نہ آیا

    وہ اب بھی سمندر میں

    اٹھلاتی سطحوں کے نیلے بہاؤ میں

    اپنے الاؤ میں

    قصر زمرد میں تنہا بھٹکتی ہے

    اک با آہ آب‌ و آتش میں

    رنگوں کی بارش میں

    اب بھی وہ زلفیں جھٹکتی ہے

    تو عود و عنبر کی مہکار آتی ہے

    قطرات اڑ کر

    دہن کتنے گھونگوں کا بھرتے ہیں

    اس کی جھلک دیکھنے کے لئے

    آج بھی لوگ مرتے ہیں

    اب بھی یہاں کشتیوں آب دوزوں

    جہازوں کے عرشوں پہ

    اس کی ہی باتیں ہیں

    دنیا کے سیاح

    ساتوں سمندر کے ملاح

    اس کے نہ ہونے پہ

    ہونے پہ تکرار کرتے ہیں

    اس کی کشش میں

    بہت دور کے پانیوں میں

    سفر کے لئے

    خود کو تیار کرتے ہیں

    میں بھی یہاں

    مضطرب اور بے حال

    خستہ و پارینہ تختے پہ بہتا ہوا

    ایک خفتہ جزیرے کے نزدیک

    کیا دیکھتا ہوں

    کہ وہ ایک پتھر پہ بیٹھی ہے

    پانی پہ طاری ہے

    اک کیف سا

    چاندنی کی لپک

    اور ہوا کی مدھر لے پہ

    مچھلی سا نیچے کا دھڑ اس کا

    شفاف پانی میں ہلتا ہے

    ابریشمیں نور میں

    عکس سیماب سا

    اس کے گلنا چہرہ پہ کھلتا ہے

    اب دیکھیے

    مجھ سا مبہوت عاشق

    اسے اپنی آغوش میں کیسے بھرتا ہے

    غرقاب ہوتا ہے

    مرتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے