رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی
ڈرتا ہوں کہیں خشک نہ ہو جائے سمندر
راکھ اپنی کبھی آپ بہاتا نہیں کوئی
اک بار تو خود موت بھی گھبرا گئی ہوگی
یوں موت کو سینے سے لگاتا نہیں کوئی
مانا کہ اجالوں نے تمہیں داغ دئے تھے
بے رات ڈھلے شمع بجھاتا نہیں کوئی
ساقی سے گلا تھا تمہیں مے خانے سے شکوہ
اب زہر سے بھی پیاس بجھاتا نہیں کوئی
ہر صبح ہلا دیتا تھا زنجیر زمانہ
کیوں آج دوانے کو جگاتا نہیں کوئی
ارتھی تو اٹھا لیتے ہیں سب اشک بہا کے
ناز دل بیتاب اٹھاتا نہیں کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.