Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پتھروں کا مغنی

وحید اختر

پتھروں کا مغنی

وحید اختر

MORE BYوحید اختر

    مطرب خوشنوا زندگی کے حسین گیت گاتا رہا

    اس کی آواز پر انجمن جھوم اٹھی

    اس نے جب زخم دل کو زباں بخش دی

    سننے والوں نے بے ساختہ آہ کی

    عشق کے ساز پر جب ہوا زخمہ زن

    شور تحسیں میں خود اس کی آواز دب سی گئی

    مطرب خوشنوا پھر بھی تنہا رہا

    تشنگئ مشام اس کو باد صبا کی طرح گل بہ گل لے گئی

    کاسۂ چشم نے پرتو گل بھی پایا نہیں

    درد اس کا کسی محرم درد کے واسطے

    در بہ در شہر در شہر پھرتا رہا

    داد و تحسیں کے ہنگامۂ ذوق کش میں اسے

    ہر طرف سے ملامت کے پتھر ملے

    مطرب خوشنوا پتھروں سے پٹکتا رہا اپنا سر

    پتھروں کو زباں تو ملی پر تکلم نہیں

    پتھروں کو خد و خال انساں ملے دولت درد و غم کب ملی

    پتھروں کو حسیں صورتیں تو ملیں دل نہیں مل سکا

    پتھروں کو ملے پاؤں پر اعتماد سفر کون دے

    پتھروں کو ملے ہاتھ پر عزم تیشہ زنی کون دے

    سنگ سنتے ہیں لیکن سمجھتے نہیں

    دیکھتے ہیں مگر فرق کرتے نہیں

    بات کرتے ہیں محسوس کرتے نہیں

    ٹوٹ سکتے ہیں لیکن پگھلتے نہیں

    گرد بن کر یہ اڑ جائیں سانچوں میں ڈھلتے نہیں

    مطرب خوشنوا پتھروں سے پٹکتا رہا اپنا سر

    مطرب خوشنوا پتھروں کو سناتا رہا درد دل

    اپنا غم ان کا غم سب کا غم

    پتھروں نے سنا اور چپ چاپ ہنستے رہے

    پتھروں کی اسی انجمن کا مغنی ہوں میں

    اور بے درد بے حس ستم گار پتھر سنیں گے کبھی

    ان کا وہ مطرب خوشنوا شکوہ سنج زماں

    اپنے نغمات کی آگ میں جل گیا

    پھر ان ہی کے مانند پتھر کا بت بن گیا

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    پتھروں کا مغنی نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے