ہائے باپو تری دہائی ہے
خوئے آزاد جس نے پائی ہے
اس کے قبضے میں کل خدائی ہے
ان سے میں بھی یہ بات کہتا ہوں
جن کی تقدیر میں برائی ہے
اپنے ماضی پہ ڈال لو نظریں
کس قدر کس نے کی بھلائی ہے
بات آئی زباں پہ کہتا ہوں
یہ تو بندوں ہی کی خدائی ہے
روک کر گلا کر رہے ہیں بلیک
قحط کی ہر طرف دہائی ہے
کتنے ٹھیکے میں اب کی بار بچے
کتنی رشوت کی دولت آئی ہے
اپنے اپنوں کو پوچھتا ہے ہر اک
اہل طاقت ہی کی بن آئی ہے
گر منسٹر ہے آپ کا سالا
تو کلکٹر بنا جمائی ہے
ہے جو انجینئر سفارش سے
پھر تو ٹھیکے میں اس کا بھائی ہے
خوف ہے کس کا راج ہے اپنا
اپنا ہی سارا آنہ پائی ہے
روزی اور روزگار ہیں ان کے
ہم غریبوں کا حق گدائی ہے
ان کا ذریعہ ہے یہ کمانے کا
دیکھنے ہی کی پارسائی ہے
کس سے جا کر کنولؔ کرے فریاد
ہائے باپو تری دہائی ہے
آج پھر سے اگست آیا ہے
سب کے گھر میں خوشی ہی چھائی ہے
سال آئندہ کے کمانے کو
تم نے سکیم کیا بنائی ہے
- کتاب : Mizraab (Kulliyat) (Pg. 251)
- Author : Prof. Ibne Kanwal
- مطبع : Kitabi Duniya, Delhi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.