فون آ گیا ہے
مرے سیل پہ یو کے سے فون آ گیا ہے
یہ مجھ میں جو اک کارٹون آ گیا ہے
اچھل کر دروں سے بروں آ گیا ہے
کہ محفل میں جیسے بیون آ گیا ہے
نہ سمجھو کہ مجھ پر جنون آ گیا ہے
میرے سیل پہ یو کے سے فون آ گیا ہے
مگن ہو کے باتیں کیے جا رہا ہوں
کبھی جا رہا ہوں کبھی آ رہا ہوں
کھڑا ہو کے اب سر جو سہلا رہا ہوں
نہ دیکھا کہ آگے ستون آ گیا ہے
مرے سیل پہ یو کے سے فون آ گیا ہے
جو اک سے شروع کی تو سب سے شروع کی
نہ پوچھو یہ اب بات کب سے شروع کی
اکتیس مئی کی جو شب سے شروع کی
تو باتوں ہی باتوں میں جون آ گیا ہے
مرے سیل پہ یو کے سے فون آ گیا ہے
یہ چلائیں نانی ارے کیا ہوا ہے
کہ اک کان سے ہاتھ چپکا ہوا ہے
ابھی چپ لگی تھی ابھی ہنس رہا ہے
ابھی جوش تھا اب سکون آ گیا ہے
مرے سیل پہ یو کے سے فون آ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.