جب دریا میں آگ لگی
مچھلی نے اک جست لگائی جا بیٹھی دیوار پر
کچھوے کو اڑنا آتا تھا اڑ کے بیٹھا تار پر
مینڈک کو آگے جانا تھا وہ تو بھاگا کار پر
جب دریا میں آگ لگی
تار پہ بلی ناچ رہی تھی کچھوے سے یہ بولی
آؤ بادل میں چھپ جائیں کھیلیں آنکھ مچولی
مچھلی بیٹھی اونگھ رہی تھی وہ بھی پیچھے ہو لی
جب دریا میں آگ لگی
بادل میں پانی کم کم تھا لیکن دھوپ زیادہ
دھوپ کے بستر پر لیٹا تھا بارش کا شہزادہ
سب میں اولے بانٹ رہا تھا شہزادے کا دادا
جب دریا میں آگ لگی
مچھلی نے آواز لگائی لاؤ مجھے بھی اولے
بلی اور کچھوے کو دیکھ کے دادا جی یہ بولے
دھوپ کی کھڑکی بادل کے دروازے کس نے کھولے
جب دریا میں آگ لگی
دادا کی یہ بات سنی تو بجلی دوڑی آئی
بلی کو اک دھکا مارا کچھوے سے ٹکرائی
مچھلی اپنا منہ لٹکائے نیچے واپس آئی
جب دریا میں آگ لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.