حمد کا ترانہ
جب روز سویرا ہوتا ہے
جب دور اندھیرا ہوتا ہے
جب دنیا کے اس گلشن میں
پھر نور کا پھیرا ہوتا ہے
ایک ایک کلی کھل جاتی ہے اور اک اک چڑیا گاتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
اللہ تری یاد آتی ہے
یہ دنیا رنگ بدلتی ہے
پھر ایک نئی کل چلتی ہے
یہ دنیا ہے میدان عمل
اس کل سے تان نکلتی ہے
ہر زندہ ہستی اس کی صدا پر کاموں میں لگ جاتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
اللہ تری یاد آتی ہے
کھیتوں پر دہقاں جاتے ہیں
کھیتی میں جان کھپاتے ہیں
دن بھر کی سختی سہہ سہہ کر
آرام کی راحت پاتے ہیں
جب آس ہری کھیتی کی ان کو محنت پر اکساتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
اللہ تری یاد آتی ہے
ہم نیک ارادے کرتے ہیں
سستی بیکاری سے ڈرتے ہیں
ہر روز سدا آگے ہی بڑھیں
ایسے جینے پر مرتے ہیں
جب نیکی نور کا پرتو بن کر چہروں کو چمکاتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
اللہ تری یاد آتی ہے
جب ہم سب پڑھنے آتے ہیں
آپس میں گھل مل جاتے ہیں
جب سب کے سب خوش ہو ہو کر
نیرؔ کا نغمہ گاتے ہیں
جب آپس کی یہ جوت سبھی کے سینوں کو گرماتی ہے
اس ایسے سہانے منظر میں اللہ تری یاد آتی ہے
اللہ تری یاد آتی ہے
اللہ تری یاد آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.