Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قلم کے مزدور لکھ رہے ہیں

شعور انوار

قلم کے مزدور لکھ رہے ہیں

شعور انوار

MORE BYشعور انوار

    دلچسپ معلومات

    (فنون، لاہور، جون 1973ء)

    جو خون سڑکوں پہ بہہ رہا تھا جو ظلم انسان سہہ رہا تھا

    قلم کے مزدور لکھ رہے تھے

    قلم کے مزدور لکھ رہے تھے کہ محنتوں کے معاوضے میں

    عظیم محنت کشوں کے معدوں میں صرف فاقے بھرے ہوئے ہیں

    اور ان کے اجسام آہنیں پر فقط لباس برہنگی ہے

    اور ان کے بچوں کی تربیت کے لئے مدارس کھلے ہوئے ہیں

    جہالت و جرم کے مدارس

    اور ان کو رہنے کو تنگ ترچھے طویل فٹ پاتھ

    ہر سڑک پر بچھے ہوئے ہیں

    اور ان کے امراض دور کرنے کو گورکن مستعد کھڑے ہیں

    قلم کے مزدور لکھ رہے تھے

    قلم کے مزدور لکھ رہے ہیں

    اور ان کی تحریر تر کا ہر حرف

    منتقم وقت پڑھ رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے