قلم کے مزدور لکھ رہے ہیں
دلچسپ معلومات
(فنون، لاہور، جون 1973ء)
جو خون سڑکوں پہ بہہ رہا تھا جو ظلم انسان سہہ رہا تھا
قلم کے مزدور لکھ رہے تھے
قلم کے مزدور لکھ رہے تھے کہ محنتوں کے معاوضے میں
عظیم محنت کشوں کے معدوں میں صرف فاقے بھرے ہوئے ہیں
اور ان کے اجسام آہنیں پر فقط لباس برہنگی ہے
اور ان کے بچوں کی تربیت کے لئے مدارس کھلے ہوئے ہیں
جہالت و جرم کے مدارس
اور ان کو رہنے کو تنگ ترچھے طویل فٹ پاتھ
ہر سڑک پر بچھے ہوئے ہیں
اور ان کے امراض دور کرنے کو گورکن مستعد کھڑے ہیں
قلم کے مزدور لکھ رہے تھے
قلم کے مزدور لکھ رہے ہیں
اور ان کی تحریر تر کا ہر حرف
منتقم وقت پڑھ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.