روشنی کے بوجھ
دلچسپ معلومات
(پیرس، 18 مئی ، 1984 ء)
ہوا اڑائے ریشم بادل کے پردے
چھن چھن کر پیڑوں سے اتریں روشنیاں
جیسے اچانک بچوں کو آ جائے ہنسی
جنگل تیرہ بخت نہیں
چھن چھن کر چھتنار سے برسو روشنیو
پودوں کی رگ رگ میں تیرو روشنیو
جنگل کے سینے کے کونوں کھدروں میں
دبے ہوئے اسرار بہت
خواب گزیدہ نشے میں سرشار بہت
نیند نگر کو تجنے پر اصرار بہت
کونپل کونپل پھوٹنے پہ تیار بہت
بوڑھے پیڑ نہ رستہ روکو
ان خوابوں کو جی لینے دو
چھن چھن کر چھتنار سے برسو روشنیو
اس معصوم ہنسی میں گرچہ ربط نہیں
پل بھر میں آنسو بن جائیں ضبط نہیں
اس موتی کے قلب میں اترو روشنیو
اور چمک اس کی چمکاؤ روشنیو
نگر نگر میں تم سا نازک لمس نہ پاؤں
کرن کرن کے لیکن برسوں بوجھ اٹھاؤں
- کتاب : Naqsh Ber Aab (Pg. 22)
- Author : Abrarul Hasan
- مطبع : Scheherzade
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.