اے دلبر فرزانہ اے ساقئ مے خانہ
تیری مئے صہبا کا میں سائل تشنہ تھا
یہ آس تھی مجھ کو بھی کر دو گے عطا پیہم
پیمانۂ رندانہ
اے ساقئ مے خانہ
لیکن یہ تمنا بھی تشنہ ہی رہی آخر
کیا فرق پڑے تجھ کو اس گریۂ پیہم کا
ہر ایک پری رو کی ہے سنگ دلی فطرت
اس واسطے تو نے بھی دکھلائی ہے اپنی خو
پتھر بھی پگھل جائے روداد تمنا سے
افسوس مرے دل بر پر پگھلا نہ دل تیرا
بخشا ہے غموں کا تو اک کوہ گراں مایہ
اے ساقئ مے خانہ اے ساقئ مے خانہ
سرگم ہے تو نصرت کا تو راگ ہے درباری
بندش ہے خیالوں کی تو لحن ہے داؤدی
خالق نے تجھے گویا تخلیق کیا ایسے
تیرا یہ سراپا ہے
حافظؔ کی غزل گوئی آزادؔ کی گویائی
سچ ہے کہ ملے تجھ سے
اشعار کو رعنائی سنگیت کو سچائی
تو عشق کا ہے نغمہ
ایک نعرۂ مستانہ
اے ساقئ مے خانہ اے ساقئ مے خانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.