سچا آئینہ
برسوں پہلے فصل بہار کی آمد پر
اک دن آنکھ نے یہ منظر بھی دیکھا تھا
ایک نظر پیما شان رعنائی سے
آئینے کے سامنے وہ یوں بیٹھا تھا
ہاتھ میں خامہ کاغذ پر نقش تحریر
سر کو جھکائے شاید وہ خط لکھتا تھا
جیسے صحن گلستاں میں طاؤس چلے
دست حنائی کاغذ پر یوں چلتا تھا
میری نظر اس دو رنگی سے حیراں تھی
آئینے میں عکس تو خط کا الٹا تھا
لیکن لکھنے والے کی صورت کا عکس
فن کاری کے پورے حسن سے ابھرا تھا
ویسا ہی تھا آئینے کے باہر بھی
آئینے کے اندر چہرہ جیسا تھا
عکس رخ سیدھا عکس تحریر الٹا
جھوٹا تھا آئینہ پھر بھی سچا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.