صدمہ
بستی کی بیمار گلی میں
شہنائی جب جب گونجی ہے
ماں نے اکثر مجھ سے کہا ہے
تم بھی اپنا بیاہ رچا لو
میں گھر کے کونے میں بیٹھا
شور سن رہا ہوں شہروں کا
گھائل ندیوں کی لہروں کا
پربت پر بیٹھا اک جوگی
اپنی آنکھیں بند کیے مجھ پر ہنستا ہے
اور وہ مستقبل کی عورت
کبھی سراسر زہر اگلتی
کبھی انوکھا زہر نگلتی
پیٹ رہی ہے چاٹ رہی ہے چھاتی میری
دریا جنگل پربت صحرا
شور ہے کتنا اندر باہر
پل پل جیسے کوڑے لگا رہی ہے خواہش
صدیوں کے پیاسے نیزے پیوست ہوئے پھر
سوکھی اور بے رنگ رگوں میں
خون کے اک قطرے کی خاطر
صدیوں کی راہیں طے کرنا
کوئی مشکل کام نہیں ہے
بحر کشاکش کے ساحل پر
راحت پتھر توڑ رہی ہے
موج تمنا چٹانوں سے اپنا ماتھا پھوڑ رہی ہے
میں گھر کے کونے میں بیٹھا
شور سن رہا ہوں ممتا کا
ہاں اب میں سوچ رہا ہوں
ایسا کوئی راس رچاؤں
اماں کی بوڑھی چھاتی پر
ایک نیا صدمہ بن جاؤں
- کتاب : Shoalon Ka Shajar (Pg. 85)
- Author : Chander Bhan Khayal
- مطبع : Sutoor Parkashan (1969)
- اشاعت : 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.