سر رہ گزر
سر رہ گزر مری داستاں کا یہ پیڑ اب
شب منجمد شب بے زباں
سے لپٹ کے سوئے گا صبح تک
یہ وہ پیڑ ہے
جسے سینچتا تھا میں خون سے
دل منحرف کی ادائے حیلۂ نور سے
اسے پھینکتا تھا میں بوٹیاں
کبھی جسم کی کبھی ذہن کی
کبھی روح کی
مری آرزو مری آبرو
مرے نخل حرف نوا کبھی
تری ایک جنبش لب مجھے
مجھے زندگی سے عزیز تھی
مری داستاں کا یہ پیڑ اب
شب منجمد شب بے زباں
سے لپٹ کے سوئے گا صبح تک
جوں ہی آفتاب نوید نو
سر گوش موج صدائے گل میں ڈھلا کبھی
میں دل و جگر کی متاع شیشہ گداز کو
در واژگوں سے کروں گا پھر
اسی داستاں پہ نثار جس
کا میں نخل سایہ طراز ہوں
مرے زخم دل
تری محفلوں ترے ہمہموں ترے قہقہوں
کا میں ساز ہوں ترا راز ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.