کس سے ڈرتے ہو کہ سب لوگ تمہاری ہی طرح
ایک سے ہیں وہی آنکھیں وہی چہرے وہی دل
کس پہ شک کرتے ہو جتنے بھی مسافر ہیں یہاں
ایک ہی سب کا قبیلہ وہی پیکر وہی گل
ہم تو وہ تھے کہ محبت تھا وطیرہ جن کا
پیار سے ملتا تو دشمن کے بھی ہو جاتے تھے
اس توقع پہ کہ شاید کوئی مہماں آ جائے
گھر کے دروازے کھلے چھوڑ کے سو جاتے تھے
ہم تو آئے تھے کہ دیکھیں گے تمہارے قریے
وہ در و بام کہ تاریخ کے صورت گر ہیں
وہ ارینے وہ مساجد وہ کلیسا وہ محل
اور وہ لوگ جو ہر نقش سے افضل تر ہیں
روم کے بت ہوں کہ پیرس کی ہو مونالیزا
کیٹس کی قبر ہو یا تربت فردوسی ہو
قرطبہ ہو کہ اجنتا کہ موہنجوداڑو
دیدۂ شوق نہ محروم نظر بوسی ہو
کس نے دنیا کو بھی دولت کی طرح بانٹا ہے
کس نے تقسیم کئے ہیں یہ اثاثے سارے
کس نے دیوار تفاوت کی اٹھائی لوگو
کیوں سمندر کے کنارے پہ ہیں پیاسے سارے
- کتاب : Kulliyat-e-Ahmad Faraz (Pg. 528)
- Author : Ahmad Faraz
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.