Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیاح

MORE BYذیشان ساحل

    اسے سفر نامے

    اور سیاحوں کی زندگی کی کہانیاں بہت پسند تھیں

    اس نے مختلف ملکوں

    اور وہاں کے لوگوں کے بارے میں بہت کچھ معلوم کیا تھا

    وہ کئی زبانیں

    اور سفر کرنے کے تمام طریقے جانتا تھا

    اور وہ یہ بھی جانتا تھا

    کہ جب کوئی شخص کہیں نہ جا سکے

    تو اسے کیا کرنا چاہیئے

    وہ خواب دیکھتا تھا

    اور ہر رات خود کو کسی نئی سر زمین پہ پاتا

    وہ خواب دیکھتا تھا

    جو انہیں چیزوں کے بارے میں ہوتے

    لوگ اس کے خواب دلچسپی سے سنتے تھے

    پھر ایک رات اس نے دیکھا

    کہ وہ راستہ بھول گیا ہے

    اور اس نے خود کو کبھی گرم ریت

    اور کبھی دور تک پھیلی برف میں دھنسا ہوا پایا

    اگلی صبح اس نے کسی سے کچھ نہیں کہا

    اور ان ریاستوں کی طرف نکل گیا

    جن پر کہیں نہ جانے والے لوگ چلے ہی جاتے ہیں

    نئے یا پرانے نقشوں میں

    ایسے بہت سے راستے دکھائے جاتے ہیں

    جو کہیں نہیں جاتے

    مأخذ :
    • کتاب : saarii nazmen (Pg. 32)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے