شام
اس طرح ہے کہ ہر اک پیڑ کوئی مندر ہے
کوئی اجڑا ہوا، بے نور پرانا مندر
ڈھونڈھتا ہے جو خرابی کے بہانے کب سے
چاک ہر بام ہر اک در کا دم آخر ہے
آسماں کوئی پروہت ہے جو ہر بام تلے
جسم پر راکھ ملے ماتھے پہ سیندور ملے
سرنگوں بیٹھا ہے چپ چاپ نہ جانے کب سے
اس طرح ہے کہ پس پردہ کوئی ساحر ہے
جس نے آفاق پہ پھیلایا ہے یوں سحر کا دام
دامن وقت سے پیوست ہے یوں دامن شام
اب کبھی شام بجھے گی نہ اندھیرا ہوگا
اب کبھی رات ڈھلے گی نہ سویرا ہوگا
آسماں آس لیے ہے کہ یہ جادو ٹوٹے
چپ کی زنجیر کٹے، وقت کا دامن چھوٹے
دے کوئی سنکھ دہائی کوئی پایل بولے
کوئی بت جاگے، کوئی سانولی گھونگھٹ کھولے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 327)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.