شمع سحر
دل میں تپش ہے آتش بجاں ہے
سوز دروں سے شعلہ فشاں ہے
جو حال دل ہے سب پر عیاں ہے
آنسو رواں ہے گریہ کناں ہے
ہچکی ہے پیہم رنگ دگر ہے
بجھنے کو شاید شمع سحر ہے
کیا بے بسی ہے کیا بے کسی ہے
جھلمل سی کرتی اک روشنی ہے
سر دھن رہی ہے اک بیکلی ہے
اور چپکے چپکے جل بجھ رہی ہے
اکھڑی ہوئی سی سانس آ رہی ہے
اک آ رہی ہے اک جا رہی ہے
رہ رہ کے دل سے ہوک اٹھ رہی ہے
بے چارگی ہے اور بے خودی ہے
اب ختم تیری یہ زندگی ہے
عرفان کس کو یا آگہی ہے
تو نے لٹائے اے شمع تن من
تجھ کو مبارک یہ پریم بندھن
اے شمع سوزاں بیمار الفت
رکھتا ہوں میں بھی داغ محبت
جل بجھ چکے ہیں ارمان و حسرت
مجھ کو بھی شاید تجھ سے ہے نسبت
میری بھی اب ہے تیری سی ہائی
دل کی لگی اب پاؤں تک آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.