ہتھیار ہاتھ میں لئے سانس روکے آنکھیں کھولے
شکار کی تاک میں بیٹھا ہوں میں چوک کی کوئی گنجائش ہی نہیں
نہ ذرا سی بھی نہیں
کہ ہلکی سے ہلکی حرکت پر
آنکھوں سے اوجھل ہو جانے کے لیے مشہور ہے میرا شکار
بجلی سا تیز لومڑی سا چالاک و چتر ہے مرا شکار
بڑا ہی جوکھم بھرا کھیل ہے شکار
آنکھ اور کان بچا کر
سیدھے آنکھ پر دھاوا بولتا ہے میرا شکار
اور ایسی خوفناک آواز
راتوں کی نیند اڑا دیتا ہے میرا شکار
شکار کھلاڑیوں کا کھیل
شکار تاج و تخت والوں کا کھیل
راجا مہاراجہ نواب و افسر
جاگیر دار زمیندار وائسرائے گورنر
صدیوں سے صاحبوں کو مصروف رکھتا یہ کھیل
میں بھی کوئی خالی نہیں بیٹھا
ہتھیار ہاتھ میں لیے
سانس روکے آنکھیں کھولے
شکار کی تاک میں بیٹھا ہوں میں
کھڑکی کے پار اخبار موڑے بے خوف
مکھی کے انتظار میں بیٹھا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.