صرف میں ہوں
یہ آگ پانی ہوا یہ مٹی
یہ واہموں کی کرشمہ سازی
یہ علم و فن کے تمام قصے
یہ عقل و دانش کی ساری باتیں
یہ سب دلاسے بناوٹی ہیں
میں دوستوں دشمنوں کی زد میں ہوں
ہر کوئی پیش گوئیوں کے دراز قصے سنا رہا ہے
مری فنا سے مری بقا سے
کسی کو کوئی غرض نہیں ہے
کہ سب کو اپنے مفاد اپنے کرنسی نوٹوں کی فکر ہے
ہر کوئی طلب اور رسد کے چکر میں اپنے بھاؤ چڑھا رہا ہے
کھلی فضاؤں میں پر سمیٹے ہوئے پرندے
تحفظ ذات کے قضیوں کی کھردری سوچ کے دریچوں سے
آنے والی صعوبتوں کے مہیب منظر دکھا رہے ہیں
یہ کیا ہے سب کچھ کہ کچھ نہیں ہے
حواس کی دسترس سے بالا
مرے لئے سب وہ صداقت ہے جو مرے جسم کو جاں کو چھو کر گزر رہی ہے
کہ میں حقیقی مشاہدوں تجربوں کی بھٹی میں جل رہا ہوں
یہ آگ پانی ہوا نہ مٹی ہے
صرف میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.