سیاسی مصلحت
ہے یہی دستور دنیا اور یہی دیکھا گیا
پھول سے خوشبو نکلتے ہی اسے پھینکا گیا
باغ ہندوستان جن جن کے خون سے سینچا گیا
دار ناقدری پہ بالآخر انہیں کھینچا گیا
زندگی میں مل گئے کتنوں کو سرکاری خطاب
مفت میں ان کو خریدا مفت میں بیچا گیا
مرنے والوں کو بھی ہر اعزاز پارلیمنٹ میں
اہتماماً وارثوں کے ہاتھ میں سونپا گیا
تھے رقم جن میں جہاد و جنگ آزادی کے باب
طاق نسیاں میں انہی اوراق کو پھینکا گیا
ہند کی تاریخ کا باب درخشاں پوچھئے
کیوں سیاسی مصلحت کی آگ میں جھونکا گیا
ملک میں فرقہ پرستوں کی ہوا چل ہی گئی
نہ کسی نے سرزنش کی نہ انہیں ٹوکا گیا
تنگ نظری بغض اور نفرت بھرے ترشول کو
پیٹھ میں انسانیت کی اس طرح گھونپا گیا
حضرت آزادؔ کو اعزاز بھارت رتن کا
ؔخواہ مخواہ ان کے پتے پر ڈاک سے بھیجا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.