تعارف
تو نے تو مجھ کو دیکھا ہے
رات کے صحرا کا ویراگی
چھپ کے املتاسوں کے پیلے پیراہن میں
میں نے تیرے کمرہ کی پچھلی کھڑکی سے تجھ کو گہری نیند میں ہنستے
کروٹ لیتے روٹھتے منتے دیکھ دیکھ کر اکثر
اپنی رات گزاری
تو نے تو مجھ کو دیکھا ہے
میں وہ گونگا چاند ہوں جس سے تو نے ہمیشہ اپنے دل کی بات کہی ہے
ایسے ہر موقع پر میں نے یہ سوچا ہے
تو نے مجھے پہچان لیا ہے
ورنہ تو یوں مجھ سے دل کی بات نہ کہتی
تو نے تو مجھ کو دیکھا ہے
میں ہی ہوا کا وہ جھونکا ہوں جس نے اکثر تیرے گیسو الجھائے ہیں
تیرے قریب آنے کی خاطر میں نے انیکوں روپ بنائے
میں بادل بن کر بھی آیا
تیرے شہر میں تیری گلی میں تیرے دروازہ پر رک کر میں نے
تجھ کو آوازیں دیں
میں آیا ہوں
میں آیا ہوں
تو یہ آہٹ سن کر یا تو کمرہ سے آنگن میں آئی
یا پھر اس درجہ شرمائی
آنگن سے دالان میں بھاگی
ایسے ہر موقع پر میں نے یہ سوچا ہے
تو نے مجھے پہچان لیا ہے
ورنہ میری آہٹ تو آنگن سے دالان میں آخر یوں کیوں جاتی
اک چپل ہے پاؤں میں اک آنگن میں پڑی ہے
کیا میں اب بھی یاد نہ آیا
تو نے جسے آئینہ جانا وہ میں ہی ہوں
میری حیرانی میں تو نے اپنے آپ کو پہروں دیکھا
میری حیرانی نے تجھ کو بتلایا ہے
تو کیسی ہے!
جب بھی میری حیرانی نے تیرے حسن کی شان میں کوئی گیت سنایا
تو نے میری حیرانی کو چوم لیا ہے
ایسے ہر موقع پر میں نے یہ سوچا ہے
تو نے مجھے پہچان لیا ہے
کیا تجھ کو وہ سبزہ بالکل یاد نہیں ہے
شبنم سے بھیگا وہ سبزہ جس سے تو چھپ چھپ کر
ننگے پاؤں ملی ہے
جس کے رخساروں پر تو نے اپنے انگاروں جیسے رخسار دھرے ہیں
میں نے ایسے ہر موقع پر یہ سوچا ہے
تو نے مجھے پہچان لیا ہے
ورنہ تو مجھ سے ملنے یوں چھپ کر ننگے پاؤں نہ آئی!
کیا میں اب بھی یاد نہ آیا
تو نے تو مجھ کو دیکھا ہے
غیروں سے کیا پوچھ رہی ہے
کون ہے یہ جو یوں تجھ کو اپنا کہتا ہے
- کتاب : ajnabi-shahr-ajnabi-raaste(rekhta website) (Pg. 213)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.