Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تعارف

MORE BYراہی معصوم رضا

    تو نے تو مجھ کو دیکھا ہے

    رات کے صحرا کا ویراگی

    چھپ کے املتاسوں کے پیلے پیراہن میں

    میں نے تیرے کمرہ کی پچھلی کھڑکی سے تجھ کو گہری نیند میں ہنستے

    کروٹ لیتے روٹھتے منتے دیکھ دیکھ کر اکثر

    اپنی رات گزاری

    تو نے تو مجھ کو دیکھا ہے

    میں وہ گونگا چاند ہوں جس سے تو نے ہمیشہ اپنے دل کی بات کہی ہے

    ایسے ہر موقع پر میں نے یہ سوچا ہے

    تو نے مجھے پہچان لیا ہے

    ورنہ تو یوں مجھ سے دل کی بات نہ کہتی

    تو نے تو مجھ کو دیکھا ہے

    میں ہی ہوا کا وہ جھونکا ہوں جس نے اکثر تیرے گیسو الجھائے ہیں

    تیرے قریب آنے کی خاطر میں نے انیکوں روپ بنائے

    میں بادل بن کر بھی آیا

    تیرے شہر میں تیری گلی میں تیرے دروازہ پر رک کر میں نے

    تجھ کو آوازیں دیں

    میں آیا ہوں

    میں آیا ہوں

    تو یہ آہٹ سن کر یا تو کمرہ سے آنگن میں آئی

    یا پھر اس درجہ شرمائی

    آنگن سے دالان میں بھاگی

    ایسے ہر موقع پر میں نے یہ سوچا ہے

    تو نے مجھے پہچان لیا ہے

    ورنہ میری آہٹ تو آنگن سے دالان میں آخر یوں کیوں جاتی

    اک چپل ہے پاؤں میں اک آنگن میں پڑی ہے

    کیا میں اب بھی یاد نہ آیا

    تو نے جسے آئینہ جانا وہ میں ہی ہوں

    میری حیرانی میں تو نے اپنے آپ کو پہروں دیکھا

    میری حیرانی نے تجھ کو بتلایا ہے

    تو کیسی ہے!

    جب بھی میری حیرانی نے تیرے حسن کی شان میں کوئی گیت سنایا

    تو نے میری حیرانی کو چوم لیا ہے

    ایسے ہر موقع پر میں نے یہ سوچا ہے

    تو نے مجھے پہچان لیا ہے

    کیا تجھ کو وہ سبزہ بالکل یاد نہیں ہے

    شبنم سے بھیگا وہ سبزہ جس سے تو چھپ چھپ کر

    ننگے پاؤں ملی ہے

    جس کے رخساروں پر تو نے اپنے انگاروں جیسے رخسار دھرے ہیں

    میں نے ایسے ہر موقع پر یہ سوچا ہے

    تو نے مجھے پہچان لیا ہے

    ورنہ تو مجھ سے ملنے یوں چھپ کر ننگے پاؤں نہ آئی!

    کیا میں اب بھی یاد نہ آیا

    تو نے تو مجھ کو دیکھا ہے

    غیروں سے کیا پوچھ رہی ہے

    کون ہے یہ جو یوں تجھ کو اپنا کہتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : ajnabi-shahr-ajnabi-raaste(rekhta website) (Pg. 213)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے