تنہائی
مجھ سا تنہا نہیں دنیا میں خدایا کوئی
میں نہ اپنا ہوں کسی کا بھی نہ میرا کوئی
کیا ملا مجھ کو چہل سالہ رفاقت کرکے
اب کسی پر نہ کرے آہ بھروسا کوئی
تابش ہجر نے دل کی یہ بنا دی صورت
جیسے ہو دھوپ میں تپتا ہوا صحرا کوئی
آتش شوق کی اٹھتی ہیں کچھ ایسی لہریں
جس طرح آگ کا بھڑکا ہوا دریا کوئی
ایک وہ دن تھا کہ روتوں کو ہنسا دیتا تھا
اب تو روتا ہوں جو دیکھا کہیں ہنستا کوئی
میں ہوں نیرنگی عالم کی مجسم تصویر
مجھ سے بہتر نہیں عبرت کا تماشا کوئی
میں وہ قطرہ ہوں سمندر سے جو محروم رہا
مجھ کو کیا موج میں آیا کرے دریا کوئی
بے رخی آہ یہ کیسی ہے کہ اس عالم میں
ملے لاکھوں نہ ہوا ایک بھی اپنا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.