Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ترانۂ قومی

سفیر کاکوروی

ترانۂ قومی

سفیر کاکوروی

MORE BYسفیر کاکوروی

    مرحبا اے خاک پاک کشور ہندوستاں

    یادگار عہد ماضی ہے تو اے جان جہاں

    کیسے کیسے اولیا گزرے اور قطب زماں

    جن کے قدموں نے بنایا ہے تجھے جنت نشاں

    روشنی سے تیرے پھیلا ہے اجالا ہر طرف

    تیرا دنیا میں رہا ہے بول بالا ہر طرف

    کیوں نہ کہیے تجھ کو اک سرچشمۂ آب بقا

    ہیں یہ آثار قدیمہ تیرے گنج بے بہا

    روز و شب نیرنگیاں تیری ہیں کیا کیا جاں فزا

    کس قدر ہے روح پرور یہ تری آب و ہوا

    گردش ایام سے گو میں پھروں نزدیک و دور

    ہر جگہ یاد وطن ہے مایۂ عیش و سرور

    اب تو لازم ہے کہ ہوں بیدار ابنائے وطن

    ہو دلوں میں جذبۂ ملت پرستی جوش زن

    غلغلہ تیری ستائش کا ہو تا چرخ کہن

    اور تیرے جاں نثاروں کے ہو لب پر یہ سخن

    مٹ نہیں سکتے کبھی تیرے اصول اتفاق

    کیوں نہ ہو اے ہند تجھ کو دور نو کا اشتیاق

    جبکہ جاری ہو زبانوں پر یہ کلمہ صبح و شام

    نغمہ ہائے ساز سے بڑھ کر ہے جو معجز نظام

    یعنی صلح و آشتی کا دیں ہم آپس میں پیام

    مشکلیں آسان ہوں بگڑے ہوئے بن جائیں کام

    رونما جس کی بدولت جلوۂ امید ہو

    دور ظلمت ہو دلوں سے اور گھر گھر عید ہو

    دین و آئیں ہیں جدا سب کے مگر اے خاک ہند

    گود میں تیرے رہیں شیر و شکر اے خاک ہند

    تیری خدمت پر جو باندھیں گے کمر اے خاک ہند

    ہوں گے وہ تیرے لیے سلک گہر اے خاک ہند

    زیب و زینت میں تو اے جان جہاں مشہور ہے

    خیر و برکت سے تو اے ہندوستاں معمور ہے

    روز و شب قوموں کو ہوتی ہے ترقی یا زوال

    کر سکا لیکن نہ تجھ کو دور گردوں پائمال

    ہر زمانے میں رہا تیرا عجب جاہ و جلال

    سایۂ رحمت نے دائم تجھ کو رکھا ہے نہال

    گر نظر آئے کبھی غم کی گھٹا چھائی ہوئی

    ٹل گئی ہے سر سے تیرے ہر بلا آئی ہوئی

    اختلاف دین و ملت کے یہ جھگڑے ہوں تمام

    جو مصیبت بن گئے ہیں آج بہر خاص و عام

    ہے مبارک جو تجھے حاصل ہے امن و انتظام

    ''با مسلماں اللہ اللہ با برہمن رام رام''

    خاکساری میں تو اب تک شہرۂ آفاق ہے

    مخزن فضل و ہنر ہے معدن اخلاق ہے

    مأخذ:

    Hamari Qaumi Shaeri (Pg. 456)

    • مصنف: Ali Jawad Zaidi
      • اشاعت: 1998
      • ناشر: Uttar Pradesh Urdu Acadmi (Lucknow)
      • سن اشاعت: 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے