آج کس عالم میں ہیں احباب میرے
آنکھ میں تاب و تب و نم کچھ نہیں
دل کسی ریفریجیٹر میں رکھے ہوں گے کہیں
جسم حاضر ہیں یہاں غائب دماغ
مسکراہٹ: اک لپ اسٹک خندہ پیشانی نقاب
روح: برقعہ پوش: آنکھیں بے حجاب!
کس لیے مجھ کو پریشاں کر رہے ہیں خواب میرے
نیند کے زخمی کف پا سے ٹپکتا ہے خود اپنا ہی لہو
خواب میں پھولوں سے آتی ہے خود اپنے خوں کی بو
بے عمل ہوں (خواب میں ہوں) پھر بھی جاری (ایک بے نام و نشاں (سی جستجو
درمیاں سے اس زمیں کو چیرتا جاتا ہے چاک ارتقا
موت آ کر کھٹکھٹاتی رہتی ہے در آنکھ کا
کس لیے کھنچتے چلے جاتے ہیں یہ اعصاب میرے
عہد نو کے کس مغنی کا جنوں
تارسپتک میں انہیں کرتا ہوں ٹیون
کون ان تاروں کو اتنا کس رہا ہے
ٹوٹ جائیں گے تو اس نغمے سے بھی محروم ہو جائے گا ساز
جس میں شامل ہے شکست ذات کی آواز
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 409)
- Author : shamim hanfi and mazhar mahdi
- مطبع : qaumi council bara-e-farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.