Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تضاد و مصلحت

عدیل زیدی

تضاد و مصلحت

عدیل زیدی

MORE BYعدیل زیدی

    کہیں اک بھول سے جنت نکل جاتی ہے قدموں سے

    کہیں اس کو بھلانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں آنسو بہانے سے بصارت لوٹ آتی ہے

    کہیں گھر کو لٹانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں دریا کی موجیں فیصلہ کرتی ہیں ظالم کا

    کہیں دریا پہ جانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں یہ خوئے خوں ریزی عقیدوں کو بدلتی ہے

    کہیں مردے جلانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں ایڑی رگڑنے سے زمیں چشمے اگلتی ہے

    کہیں گردن کٹانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں صحراؤں کی بنجر زمیں سونا اگلتی ہے

    کہیں گندم اگانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں دو انگلیوں سے فیصلہ ہوتا ہے خیبر کا

    کہیں بازو کٹانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں چلو میں غازی کی حکمراں ڈوب جاتے ہیں

    کہیں حاکم بنانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں زور سخن قوموں کی تقدیریں بدلتا ہے

    کہیں فوجیں بلانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں خاموشیاں بھی جیت لیتی ہیں محاذوں کو

    کہیں توپیں چلانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں غم تا قیامت دوست کر دیتا ہے اپنوں کو

    کہیں خوشیاں لٹانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں اپنے سخن سے اک بہن دل جیت لیتی ہے

    کہیں خنجر چلانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    کہیں تنہائیاں رتبے عطا کرتی ہیں انساں کو

    کہیں محفل سجانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے