ایک نظم اجازتوں کے لیے
تم مجھے پہن سکتے ہو
کہ میں نے اپنے آپ کو
دھلے ہوئے کپڑے کی طرح
کئی دفعہ نچوڑا ہے
کئی دفعہ سکھایا ہے
تم مجھے چبا سکتے ہو
کہ میں چوسنے والی گولی کی طرح
اپنی مٹھاس کی تہہ گھلا چکی ہوں
تم مجھے رلا سکتے ہو
کہ میں نے اپنے آپ کو قتل کر کے
اپنے خون کو پانی پانی کر کے
آنکھوں میں جھیل بنا لی ہے
تم مجھے بھون سکتے ہو
کہ میری بوٹی بوٹی
تڑپ تڑپ کر
زندگی کی ہر سانس کو
الوداع کہہ چکی ہے
تم مجھے مسل سکتے ہو
کہ روٹی سوکھنے سے پہلے
خستہ ہو کر بھربھری ہو جاتی ہے
تم مجھے تعویذ کی طرح
گھول کر پی جاؤ
تو میں کلیساؤں میں بجتی گھنٹیوں میں
اسی طرح طلوع ہوتی رہوں گی
جیسے گل آفتاب
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 805)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.