چاند کا قرض
ہمارے آنسوؤں کی آنکھیں بنائی گئیں
ہم نے اپنے اپنے تلاطم سے رسہ کشی کی
اور اپنا اپنا بین ہوئے
ستاروں کی پکار آسمان سے زیادہ زمین سنتی ہے
میں نے موت کے بال کھولے
اور جھوٹ پہ دراز ہوئی
نیند آنکھوں کے کنچے کھیلتی رہی
شام دوغلے رنگ سہتی رہی
آسمانوں پہ میرا چاند قرض ہے
میں موت کے ہاتھ میں ایک چراغ ہوں
جنم کے پہیے پر موت کی رتھ دیکھ رہی ہوں
زمینوں میں میرا انسان دفن ہے
سجدوں سے سر اٹھا لو
موت میری گود میں ایک بچہ چھوڑ گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.