Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تم ہنستے کیوں ہو

عذرا عباس

تم ہنستے کیوں ہو

عذرا عباس

MORE BYعذرا عباس

    کیا اب رات ایسے ہی

    گزر جائے گی

    یہ رات ہی تو ہے

    جو تحلیل ہو جاتی ہے ایک نقطے میں

    اور گھومتی ہے

    میرے گرد کالے بھنبھناتے ہوئے

    بھونرے کی طرح

    وہ میرے کانوں مری آنکھوں

    میری گردن اور میرے روئیں روئیں میں

    بھنبھناتی ہے

    میری بغلوں کے بالوں سے الجھتی ہوئی

    میرے جسم کے کونے کھدروں میں

    گدگداتی ہوئی

    یہ رات میرے اوپر پھیل جاتی ہے

    اچانک

    اوڑھ لیتی ہے مجھے

    میرے جسم کی پور پور میں

    ایک جل ترنگ چھیڑ دیتی ہے

    میں نیند میں اٹھتی ہوں

    مرا حلق خشک ہو رہا ہے

    پانی کا ایک گلاس ٹھنڈا یخ

    میرے ہونٹوں میرے حلق میرے سینے

    کو تر کرتا ہوا

    میرے جسم کی جل ترنگ میں مل جاتا ہے

    میں دروازے پر دستک دیتی ہوں

    تم سن رہے ہو

    رات کی جل ترنگ میرے جسم سے

    پھوٹ رہی ہے

    دروازہ کھلتا ہے

    میں تمہارے آدھے ننگے بدن کو

    دبوچ لیتی ہوں

    تمہاری ناف کے گڑھے میں

    ناک کی نوک گھسیڑتی ہوں

    تم مسکرا رہے ہو

    رات کی شرارت میرے جسم پر

    پھیلے ہوئے دیکھ کر

    تم ہنستے

    رات کونوں کھدروں میں پھیل رہی ہے

    میں تمہارے کپڑے اتار دیتی ہوں

    اور وہ کھیل کھیلتی ہوں

    جو رات میرے ساتھ کھیل رہی تھی

    میں تمہارے جسم کے گرد

    اپنی زبان اپنے دانتوں اور ناخنوں کے ساتھ

    بھنبھنانے لگتی ہوں

    تم مسکرا رہے ہو

    تمہاری مسکراہٹ

    میرے جسم کی پوروں کو اور کھول رہی ہے

    میں زخمی کر دیتی ہوں تمہیں

    تم ہنس رہے ہو

    رات کے پروں پہ سوار بھونرے کی طرح

    مجھے بھنبھناتے دیکھ کر

    تمہاری کشادہ آنکھوں کے کونے

    پھیلنے لگتے ہیں

    تمہارا جسم اکڑ جاتا ہے

    نہیں آج تم

    تم کھلکھلاتے ہو

    میں تمہارے اکڑے ہوئے جسم پر

    اپنی کھلی ہوئی پوروں کو رکھ دیتی ہوں

    تمہارا جسم رات کے جھاگ سے بھر جاتا ہے

    تم ہنستے ہو

    ہنستے ہی رہتے ہو

    مأخذ :
    • کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 86)
    • Author : Zahid Hasan
    • مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
    • اشاعت : 2002

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے