تم تو بس لاشیں اٹھانے کے لئے زندہ ہو
دلچسپ معلومات
یہ نظم عبدالستار ایدھی کے لئے ہے جو پاکستان کے معروف سماجی خدمت گزار تھے ۔ پاکستان اور دنیا کے کئی شہروں میں ان کی ایمبولینس سروس زخمیوں اور مردوں کے لئے ہمیشہ تیار رہتی تھی ۔اس کے علاوہ بھی غریبوں اور بیواؤں کے لئے انھوں نے بے لوث خدمت انجام دی ہے ۔ گمشدہ اور بھٹکی ہوئی لڑکیوں کی بازیابی میں بھی ان کی تنظیم نے نہایت اہم کارنامہ انجام دیا۔ ان کا انتقال 9 تاریخ 2016 کو ہوا ۔ ان کی وصیت کے مطابق ان کی دونوں آنکھیں کسی ضرورت مند کو دے دی گئیں ہیں
تم کو نوبل کی ضرورت ہی نہیں ہے بابا
کوئی اعزاز کوئی تخت کوئی تاج شہی
کوئی تمغہ نہیں دنیا میں تمہارے قد کا
تم نے اس ملک کے لوگوں پہ حکومت کی ہے
تم نے خدمت نہیں کی تم نے عبادت کی ہے
کوئی مسند بھی تمہارے لئے تیار نہیں
تم کسی اور ستائش کے بھی حق دار نہیں
لیکن آتی ہے کہیں سے یہ صدائے برحق
جھلملاتی ہوئی آنکھوں کی نمی میں تم ہو
سب کے دکھ درد کے ساتھی ہو غمی میں تم ہو
سب کی خوشیوں میں ہو موجود دکھوں میں تم ہو
سب کی سانسوں میں مہکتے ہو دلوں میں تم ہو
اسی خدمت میں ہے پوشیدہ تمہارا نوبل
تم یہاں خاک نشینوں کے نمائندہ ہو
صرف بیواؤں یتیموں کے لئے کام کرو
تم تو بس لاشیں اٹھانے کے لئے زندہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.