ماں رسموں رواجوں کے دھاگوں سے بنی
تارتار اوڑھنی مجھ سے واپس لے لے
تم ہی ان میں پیوند لگاتے لگاتے ہار چکی ہو
تو مجھ کو کیوں کر پیش کرو گی
ماں دروازے کی یہ کنڈی
اندر سے بند کرنے کا
تمہیں حکم دیا گیا ہے کھول دے
ورنہ میرا قد اتنا اونچا ہو گیا ہے
میں اب اس تک خود پہنچ سکتی ہوں
ماں مجھے معاف کر دینا
میں تجھے چھوڑ جا رہی ہوں
کیونکہ میں اپنی بیٹی کو تاریکی میں
ٹھوکریں کھاتے نہیں دیکھ سکوں گی
ماں میں کتیا تو نہیں جو ایک نوالے کی خاطر
باپ بھائی سسر شوہر اور بیٹے کا منہ تکتی رہوں
لوٹتی رہوں ان کے قدموں میں
ماں یہ نوالہ مجھے پیش نہ کر
جو تجھ کو بھی خیرات میں ملا ہے
ابا کی وراثت کی چوتھائی
اور شوہر کے حق مہر کے احسان کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.