Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس کی مجبوریاں

بمل کرشن اشک

اس کی مجبوریاں

بمل کرشن اشک

MORE BYبمل کرشن اشک

    جو اس کی مجبوریاں تھیں ہم سوں سے مختلف تھیں

    ہوس اسے بھی عزیز تھی اس کے جسم میں بھی

    پکی ہوئی جامنوں کے گچھے تھے شہد کی مکھیوں کا چھتا تھا

    ہلکی میٹھی نمبولیاں تھیں

    ڈھکے چھپے مندروں کی قربان گاہ اس کے شعور میں تھی

    وہ چاہتی تھی کہ وہ بھی کپڑوں کی طرح دھل جائے اور نچڑے

    کہ سلوٹوں کی سپیدیاں تھیں پسند اس کو

    وہ گوشت چٹکی سے کاٹتی تھی کہ ظلم میں لذتیں نہاں تھیں

    وہ تیز ناخون زانوؤں سے چبھو کے نیلی خراش پر ہات پھیرتی تھی

    علامتیں چائے کی پیالی میں شہد کی بوتلوں میں قلموں میں ڈھونڈھتی تھی

    وہ اپنی بانہوں کو اپنے ہونٹوں سے چوستی تھی

    مگر اسے یہ خبر تھی تخلیق کار بے داغ وصل کو

    ساریاں کہ سائے چھپا نہ پائے

    وہ اپنی مجبوریوں کو آنکھوں میں بھر کے ہر رات کاٹتی تھی

    ہماری مجبوریاں ہمارے پلنگ تک تھیں

    ہمارا احساس اس کے احساس کی طرح تھا

    گو اس کی مجبوریاں ہم ایسوں سے مختلف تھیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے