اس کی مجبوریاں
جو اس کی مجبوریاں تھیں ہم سوں سے مختلف تھیں
ہوس اسے بھی عزیز تھی اس کے جسم میں بھی
پکی ہوئی جامنوں کے گچھے تھے شہد کی مکھیوں کا چھتا تھا
ہلکی میٹھی نمبولیاں تھیں
ڈھکے چھپے مندروں کی قربان گاہ اس کے شعور میں تھی
وہ چاہتی تھی کہ وہ بھی کپڑوں کی طرح دھل جائے اور نچڑے
کہ سلوٹوں کی سپیدیاں تھیں پسند اس کو
وہ گوشت چٹکی سے کاٹتی تھی کہ ظلم میں لذتیں نہاں تھیں
وہ تیز ناخون زانوؤں سے چبھو کے نیلی خراش پر ہات پھیرتی تھی
علامتیں چائے کی پیالی میں شہد کی بوتلوں میں قلموں میں ڈھونڈھتی تھی
وہ اپنی بانہوں کو اپنے ہونٹوں سے چوستی تھی
مگر اسے یہ خبر تھی تخلیق کار بے داغ وصل کو
ساریاں کہ سائے چھپا نہ پائے
وہ اپنی مجبوریوں کو آنکھوں میں بھر کے ہر رات کاٹتی تھی
ہماری مجبوریاں ہمارے پلنگ تک تھیں
ہمارا احساس اس کے احساس کی طرح تھا
گو اس کی مجبوریاں ہم ایسوں سے مختلف تھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.