زمین ہند کی رتبہ میں عرش اعلیٰ ہے
یہ ہوم رول کی امید کا اجالا ہے
مسز بسنٹ نے اس آرزو کو پالا ہے
فقیر قوم کے ہیں اور یہ راگ مالا ہے
طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے
نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے
وطن پرست شہیدوں کی خاک لائیں گے
ہم اپنی آنکھ کا سرمہ اسے بنائیں گے
غریب ماں کے لئے درد دکھ اٹھائیں گے
یہی پیام وفا قوم کو سنائیں گے
طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے
نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے
ہمارے واسطے زنجیر و طوق گہنا ہے
وفا کے شوق میں گاندھی نے جس کو پہنا ہے
سمجھ لیا کہ ہمیں رنج و درد سہنا ہے
مگر زباں سے کہیں گے وہی جو کہنا ہے
طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے
نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے
پہنانے والے اگر بیڑیاں پنہائیں گے
خوشی سے قید کے گوشہ کو ہم بسائیں گے
جو سنتری در زنداں کے بھی سو جائیں گے
یہ راگ گا کے انہیں نیند سے جگائیں گے
طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے
نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے
زباں کو بند کیا ہے یہ غافلوں کو ہے ناز
ذرا رگوں میں لہو کا بھی دیکھ لیں انداز
رہے گا جان کے ہمراہ دل کا سوز و گداز
چتا سے آئے گی مرنے کے بعد یہ آواز
طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے
نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے
یہی دعا ہے وطن کے شکستہ حالوں کی
یہی امنگ جوانی کے نونہالوں کی
جو رہنما ہے محبت پہ مٹنے والوں کی
ہمیں قسم ہے اسی کے سپید بالوں کی
طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے
نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے
یہی پیام ہے کوئل کا باغ کے اندر
اسی ہوا میں ہے گنگا کا زور آٹھ پہر
ہلال عید نے دی ہے یہی دلوں کو خبر
پکارتا ہے ہمالہ سے ابر اٹھ اٹھ کر
طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے
نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے
بسے ہوئے ہیں محبت سے جن کی قوم کے گھر
وطن کا پاس ہے ان کو سہاگ سے بڑھ کر
جو شیر خار ہیں ہندوستاں کے لخت جگر
یہ ماں کے دودھ سے لکھا ہے ان کے سینے پر
طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے
نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.