Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک تھی عورت

میراجی

ایک تھی عورت

میراجی

MORE BYمیراجی

    یہ جی چاہتا ہے کہ تم ایک ننھی سی لڑکی ہو اور ہم تمہیں گود میں لے کے اپنی بٹھا لیں

    یوں ہی چیخو چلاؤ ہنس دو یوں ہی ہاتھ اٹھاؤ ہوا میں ہلاؤ ہلا کر گرا دو

    کبھی ایسے جیسے کوئی بات کہنے لگی ہو

    کبھی ایسے جیسے نہ بولیں گے تم سے

    کبھی مسکراتے ہوئے شور کرتے ہوئے پھر گلے سے لپٹ کر کرو ایسی باتیں

    ہمیں سرسراتی ہوا یاد آئے

    جو گنجان پیڑوں کی شاخوں سے ٹکرائے دل کو انوکھی پہیلی بجھائے مگر وہ پہیلی سمجھ میں نہ آئے

    کوئی سرد چشمہ ابلتا ہوا اور مچلتا ہوا یاد آئے

    جو ہو دیکھنے میں ٹپکتی ہوئی چند بوندیں

    مگر اپنی حد سے بڑھے تو بنے ایک ندی بنے ایک دریا بنے ایک ساگر

    یہ جی چاہتا ہے کہ ہم ایسے ساگر کی لہروں پہ ایسی ہوا سے بہائیں وہ کشتی جو بہتی نہیں ہے

    مسافر کو لیکن بہاتی چلی جاتی ہے اور پلٹ کر نہیں آتی ہے ایک گہرے سکوں سے ملاتی چلی جاتی ہے

    یہ جی چاہتا ہے کہ ہم بھی یوں ہی چیخیں چلائیں ہنس دیں یوں ہی ہاتھ اٹھائیں

    ہوا میں ہلائیں ہلا کر گرا دیں

    کبھی ایسے جیسے کوئی بات کہنے لگے ہیں

    مگر تم ہمیں گود میں لے کے اپنی بٹھا لو

    مچلنے لگیں تو سنبھالو

    کبھی مسکراتے ہوئے شور کرتے ہوئے پھر گلے سے لپٹ کر کریں ایسی باتیں

    تمہیں سرسراتی ہوا یاد آئے

    وہی سرسراتی ہوا جس کے میٹھے فسوں سے دوپٹہ پھسل جاتا ہے

    وہی سرسراتی ہوا جو ہر انجان عورت کے بکھرے ہوئے گیسوؤں کو

    کسی سوئے جنگل پہ گنگھور کالی گھٹا کا نیا بھیس دے کر

    جگا دیتی ہے

    تمہیں سرسراتی ہوا یاد آئے

    ہمیں سرسراتی ہوا یاد آئے

    یہ جی چاہتا ہے

    مگر اپنی حد سے بڑھے تو ہر اک شے بنے ایک ندی بنے ایک دریا بنے ایک ساگر

    وہ ساگر جو بہتے مسافر کو آگے بہاتا نہیں ہے جھکولے دئیے جاتا ہے بس

    جھکولے دئیے جاتا ہے

    اور پھر جی ہی جی میں مسافر یہ کہتا ہے اپنی کہانی نئی تو نہیں ہے

    پرانی کہانی میں کیا لطف آئے

    ہمیں آج کس نے کہا تھا پرانی کہانی سناؤ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے